<bgsound loop='infinite' src='http://picosong.com/3MQs.mp3'></bgsound> Rashid's Poetry: کہیں ہوا ہی نہ ہو

Wednesday, February 27, 2013

کہیں ہوا ہی نہ ہو

سفر میں ہے جو ازل سے یہ وہ بلا ہی نہ ہو
کواڑ کھول کے دیکھو کہیں ہوا ہی نہ ہو

نگاہِ آئینہ معلوم، عکس نامعلوم
دکھائی دیتا ہے جو اصل میں چھپا ہی نہ ہو

زمیں کے گرد بھی پانی، زمیں کی تہ میں بھی
یہ شہر جم کے کھڑا ہے جو تیرتا ہی نہ ہو

نہ جا کہ اس سے پرے دشت مرگ ہو شاید
پلٹنا چاہیں وہاں سے تو راستہ ہی نہ ہو

میں اس خیال سے جاتا نہیں وطن کی طرف
کہ مجھ کو دیکھ کے اُس بت کا جی برا ہی نہ ہو

کٹی ہے جس کے خیالوں میں عمر اپنی منیر
مزا تو جب ہے کہ اُس شوخ کو پتا ہیں نہ ہو

No comments:

Post a Comment