اب اِس لڑائی میں ممکن ہے سر چلا جائے
سو جس کو جان ہو پیاری وہ گھر چلا جائے
یہ قاعدہ بھی پرندوں سے ہم نے سیکھا ہے
تلاش ِ رزق میں وقت ِ سحر چلا جائے
عجب جنوں میں گھر سے نکل پڑا تھا میں
اور اب یہ سوچ رہا ہوں کدھر چلا جائے
بچھڑنے والے اکٹھے نہ دل کو یاد آئیں
شکستہ پل پہ قدم توڑ کر چلا جائے
ہماری بحث سمٹتی نظر نہیں آتی
مرے خیال میں فی الحال گھر چلا جائے
بضد رہا جو بغاوت پہ میرا دل تو پھر
اسے کہوں گا بدن چھوڑ کر چلا جائے
سو جس کو جان ہو پیاری وہ گھر چلا جائے
یہ قاعدہ بھی پرندوں سے ہم نے سیکھا ہے
تلاش ِ رزق میں وقت ِ سحر چلا جائے
عجب جنوں میں گھر سے نکل پڑا تھا میں
اور اب یہ سوچ رہا ہوں کدھر چلا جائے
بچھڑنے والے اکٹھے نہ دل کو یاد آئیں
شکستہ پل پہ قدم توڑ کر چلا جائے
ہماری بحث سمٹتی نظر نہیں آتی
مرے خیال میں فی الحال گھر چلا جائے
بضد رہا جو بغاوت پہ میرا دل تو پھر
اسے کہوں گا بدن چھوڑ کر چلا جائے
No comments:
Post a Comment