<bgsound loop='infinite' src='http://picosong.com/3MQs.mp3'></bgsound> Rashid's Poetry: وہ میرے پاس سے گُزرا میرا حال تک نہ پوچھا

Wednesday, March 20, 2013

وہ میرے پاس سے گُزرا میرا حال تک نہ پوچھا

کبھی تھک ہار کے سوگئے، کبھی رات بھر نہ سوئے
کبھی ہنس کے غم چھپایا، کبھی مُنہ چُھپا کے روئے

میری داستانِ حسرت وہ سُنا سُنا کے روئے
مجھے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے

شبِ غم کی آپ بیتی جو کہی انجُمن میں
کچھ سن کے ہنس پڑے کچھ مُسکرا کے روئے

میں بےوطن مُسافر ھوں میرا نام بےبسی ہے
میرا کوئی نہیں جو مجھے گلے لگا ک روئے

وہ میرے پاس سے گُزرا میرا حال تک نہ پوچھا
میں یہ کیسے مان جاؤں وہ دور جا کے روئے

4 comments:

  1. کبھی ہنس کے غم چھپایا، کبھی مُنہ چُھپا کے روئے

    مجھے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے

    یہ دو الگ الگ مِصرعے بہرِ رمل میں ہے، لہٰزا آپ نے معری شاعری کی ہے۔ مگر بہت بہترین۔

    ReplyDelete