<bgsound loop='infinite' src='http://picosong.com/3MQs.mp3'></bgsound> Rashid's Poetry: دوسرے موسم کے پھول

Friday, March 8, 2013

دوسرے موسم کے پھول

بادباں کب کھولتا ہوں ، پار کب جاتا ہوں میں
روز رستے کی طرح ، دریا سے لوٹ آتا ہوں میں

صبحِ دم میں کھولتا ہوں ، رسّی اپنے پاؤں کی
دن ڈھلے خود کو ، کہیں سے ہانک کر لاتا ہوں میں

اپنی جانب سے بھی دیتا ہوں ، کچوکے جسم کو
اس کی جانب سے بھی ، اپنے زخم سہلاتا ہوں میں

ایک بچّے کی طرح ، خود کو بٹھا کر سامنے
خوب خود کو کوستا ہوں ، خوب سمجھاتا ہوں میں

خشک پتّوں کی طرح ہے ، قوّتِ گویائی بھی
بات کوئی بھی نہیں ، اور بولتا جاتا ہوں میں

یہ وہی تنہائی ہے ، جس سے بہل جاتا تھا دِل
یہ وہی تنہائی ہے ، اب جس سے گھبراتا ہوں میں

عشق میں مانع ہے ، غالب کی طرفداری مجھے
رعب جب چلتا نہیں تو ، پاؤں پڑ جاتا ہوں میں

میرے ہاتھ آتے ہیں تابش ، دوسرے موسم کے پھول
ایک موسم میں تو ، ٹہنی تک پہنچ پاتا ہوں میں

No comments:

Post a Comment