گردشوں کے ہیں مارے ھوئے نہ دشمنوں کے ستائے ھوئے ہیں
جتنے بھی زخم ہیں میرے دل پر دوستوں کے لگائے ھـوئے ہیں
جب سے دیکھا تیرا قدّ وقامت، دل پہ ٹوٹی ھوئی ہے قیامت
ہر بلا سے رہے تو سلامت دن جوانی کے آئے ھـوئے ہیں
اور دے مجھ کو دے اور ساقی، ہوش رہتا ہے تھوڑا سا باقی
آج تلخی بھی ہے انتہــا کـی آج وہ بھی پـــرائے ھـــوئے ہیں
کل تھے آباد تھے پہلو میں میرے، اب ہیں غیروں کی محفل میں ڈھیرے
میری محفل میں کــــر کے اندھیرے، اپنی محفل سجـــــائے ھـــوئے ہیں
اپنے ہــاتھوں سے خنجر چلا کـر، کتنـــا معصوم چہرہ بنـا کر
اپنے کاندھوں پہ اب میرے قاتل میری میّت اُٹھائے ھوئے ہیں
مہوشوں کو وفا سے کیا مطلب، ان بُتوں کو خُدا سے کیا مطلب
ان کی معصوم نظــروں نے نــاصؔر لوگ پاگل بنائے ھوئے ہیں
جتنے بھی زخم ہیں میرے دل پر دوستوں کے لگائے ھـوئے ہیں
جب سے دیکھا تیرا قدّ وقامت، دل پہ ٹوٹی ھوئی ہے قیامت
ہر بلا سے رہے تو سلامت دن جوانی کے آئے ھـوئے ہیں
اور دے مجھ کو دے اور ساقی، ہوش رہتا ہے تھوڑا سا باقی
آج تلخی بھی ہے انتہــا کـی آج وہ بھی پـــرائے ھـــوئے ہیں
کل تھے آباد تھے پہلو میں میرے، اب ہیں غیروں کی محفل میں ڈھیرے
میری محفل میں کــــر کے اندھیرے، اپنی محفل سجـــــائے ھـــوئے ہیں
اپنے ہــاتھوں سے خنجر چلا کـر، کتنـــا معصوم چہرہ بنـا کر
اپنے کاندھوں پہ اب میرے قاتل میری میّت اُٹھائے ھوئے ہیں
مہوشوں کو وفا سے کیا مطلب، ان بُتوں کو خُدا سے کیا مطلب
ان کی معصوم نظــروں نے نــاصؔر لوگ پاگل بنائے ھوئے ہیں
No comments:
Post a Comment