<bgsound loop='infinite' src='http://picosong.com/3MQs.mp3'></bgsound> Rashid's Poetry: گردشوں کے ہیں مارے ھوئے

Sunday, March 3, 2013

گردشوں کے ہیں مارے ھوئے

گردشوں کے ہیں مارے ھوئے نہ دشمنوں کے ستائے ھوئے ہیں
جتنے بھی زخم ہیں میرے دل پر دوستوں کے لگائے ھـوئے ہیں

جب سے دیکھا تیرا قدّ وقامت، دل پہ ٹوٹی ھوئی ہے قیامت
ہر بلا سے رہے تو سلامت دن جوانی کے آئے ھـوئے ہیں

اور دے مجھ کو دے اور ساقی، ہوش رہتا ہے تھوڑا سا باقی
آج تلخی بھی ہے انتہــا کـی آج وہ بھی پـــرائے ھـــوئے ہیں

کل تھے آباد تھے پہلو میں میرے، اب ہیں غیروں کی محفل میں ڈھیرے
میری محفل میں کــــر کے اندھیرے، اپنی محفل سجـــــائے ھـــوئے ہیں

اپنے ہــاتھوں سے خنجر چلا کـر، کتنـــا معصوم چہرہ بنـا کر
اپنے کاندھوں پہ اب میرے قاتل میری میّت اُٹھائے ھوئے ہیں

مہوشوں کو وفا سے کیا مطلب، ان بُتوں کو خُدا سے کیا مطلب
ان کی معصوم نظــروں نے نــاصؔر لوگ پاگل بنائے ھوئے ہیں

No comments:

Post a Comment