کبھی تھک ہار کے سوگئے، کبھی رات بھر نہ سوئے
کبھی ہنس کے غم چھپایا، کبھی مُنہ چُھپا کے روئے
میری داستانِ حسرت وہ سُنا سُنا کے روئے
مجھے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے
شبِ غم کی آپ بیتی جو کہی انجُمن میں
کچھ سن کے ہنس پڑے کچھ مُسکرا کے روئے
میں بےوطن مُسافر ھوں میرا نام بےبسی ہے
میرا کوئی نہیں جو مجھے گلے لگا ک روئے
وہ میرے پاس سے گُزرا میرا حال تک نہ پوچھا
میں یہ کیسے مان جاؤں وہ دور جا کے روئے
کبھی ہنس کے غم چھپایا، کبھی مُنہ چُھپا کے روئے
میری داستانِ حسرت وہ سُنا سُنا کے روئے
مجھے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے
شبِ غم کی آپ بیتی جو کہی انجُمن میں
کچھ سن کے ہنس پڑے کچھ مُسکرا کے روئے
میں بےوطن مُسافر ھوں میرا نام بےبسی ہے
میرا کوئی نہیں جو مجھے گلے لگا ک روئے
وہ میرے پاس سے گُزرا میرا حال تک نہ پوچھا
میں یہ کیسے مان جاؤں وہ دور جا کے روئے
کبھی ہنس کے غم چھپایا، کبھی مُنہ چُھپا کے روئے
ReplyDeleteمجھے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے
یہ دو الگ الگ مِصرعے بہرِ رمل میں ہے، لہٰزا آپ نے معری شاعری کی ہے۔ مگر بہت بہترین۔
See here best Instagram Captions in Hindi Thanks.
ReplyDeleteKmal
ReplyDeleteNice
ReplyDelete