<bgsound loop='infinite' src='http://picosong.com/3MQs.mp3'></bgsound> Rashid's Poetry: قتل چُھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ

Thursday, February 7, 2013

قتل چُھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ

قتل چُھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ
اب کو کھلنے لگے مقتل بھرے بازار کـے بیچ

اپنی پوشاک کے چھن جـــانے کـا افسوس نہ کر
سـر ســلامت نہیں رہتے یہاں دستـــــار کے بیچ

سُرخیاں امن کی تلقین میں مصروف رہیں
حرف بــــارود اُگلتے رہ اخبـــــ
ار کے بیچ

جس کی چوٹی پہ بســــایـــا تھـــا قبیلہ میں نے
زلزلے جاگ اُٹھے ہیں اُسی کہســــار کے بیچ

کاش اس خــواب کـو تعبیر کی مُہلت نہ ملے
شعلے اُگتے نظر آئے مجھے گلزار کے بیچ

ڈھلتے سورج کی تمازت نے بکھر کر دیکھــــا
سرکشیدہ میرا ســایہ صفِ اشجــــــــار کے بیچ

رزق، ملبوس، مکان، سانس، مرض،قرض، دُعا
مُنقسم ھو گیا انســــــــان انہی افــــــکار کے بیچ

دیکھے جاتے تھے آنسو میرے جس سے محؔسن
آج ہنستے ھوئے دیکھا اُسے اغیـــــــار کے بیچ

No comments:

Post a Comment