<bgsound loop='infinite' src='http://picosong.com/3MQs.mp3'></bgsound> Rashid's Poetry: وبالوں میں رہے

Wednesday, February 27, 2013

وبالوں میں رہے

کیسی کیسی بے ثمر یادوں کے ہالوں میں رہے
ہم بھی اتنی زندگی کیسے وبالوں میں رہے

اک نظر بندی کا عالم تھی نگر کی زندگی
قد میں رہتے تھے جب تک شہر والوں میں رہے

ہم اگر ہوتے تو ملتے تجھ سے بھی جانِ جہاں
خواب تھے، ناپید دنیا کے ملالوں میں رہے

وہ چمکنا برق کا دشت و درو دیوار پر
سار ے منظر ایک پل س کے اجالوں میں رہے

کیا تھیں وہ باتیں جو کہنا چاہتے تھے وقتِ مرگ
آخری دم یار اپنے ک خیالوں میں رہے

دور تک مسکن تھے بن اُن کی صداؤں کے منیر
دیر تک ان ناریوں کے غم شوالوں میں رہے

No comments:

Post a Comment