<bgsound loop='infinite' src='http://picosong.com/3MQs.mp3'></bgsound> Rashid's Poetry: نہ سماعتوں میں تپش گُلے، نہ نظر کو واقفِ عذاب کر

Monday, January 28, 2013

نہ سماعتوں میں تپش گُلے، نہ نظر کو واقفِ عذاب کر

نہ سماعتوں میں تپش گُلے، نہ نظر کو واقفِ عذاب کر 
جو سُنائی دے اسے چُپ سکھا، جو دکھائی دے اسے خواب کر

ابھی مُنتشر نہ ھو اجنبی، نہ وصال رُت کے کرم جتا
 جو تیری تلاش میں گُم ھوئے کبھی اُن دنوں کا حساب کر

میرے صبر پہ کوئی اجر کیا، میری دوپہر پہ یہ ابر کیوں
 مجھے اوڑھنے دے اذّییتیں میری عادتیں نہ خراب کر

کہیں آبلوں کے بھنور بجیں، کہیں دھوپ روپ بدن سجیں
 کبھی دل کو تھل کا مزاج دے، کبھی چشمِ تر کو چناب کر

یہ ہجومِ شہرِ ستم گراں نہ سُنے گا تیری صدا کبھی
 میری حسرتوں کو سُخن سنا، میری خواہشوں سے خطاب کر
 

No comments:

Post a Comment