کچھ نہ کسی سے بولیں گے
تنہائی میں رو لیں گے
ہم بے راہبروں کا کیا
ساتھ کسی کے ہو لیں گے
خود تو ہوئے رسوا لیکن
تیرے بھید نہ کھولیں گے
جیون زہر بھرا ساگر
کب تک امرت گھولیں گے
نیند تو کیا آئے گی فراز
موت آئی تو سو لیں گے
کچھ نہ کسی سے بولیں گے
تنہائی میں رو لیں گے
ہم بے راہبروں کا کیا
ساتھ کسی کے ہو لیں گے
خود تو ہوئے رسوا لیکن
تیرے بھید نہ کھولیں گے
جیون زہر بھرا ساگر
کب تک امرت گھولیں گے
نیند تو کیا آئے گی فراز
موت آئی تو سو لیں گے
تنہائی میں رو لیں گے
ہم بے راہبروں کا کیا
ساتھ کسی کے ہو لیں گے
خود تو ہوئے رسوا لیکن
تیرے بھید نہ کھولیں گے
جیون زہر بھرا ساگر
کب تک امرت گھولیں گے
نیند تو کیا آئے گی فراز
موت آئی تو سو لیں گے
No comments:
Post a Comment