<bgsound loop='infinite' src='http://picosong.com/3MQs.mp3'></bgsound> Rashid's Poetry: January 2013

Wednesday, January 30, 2013

ye jo be rukhi hae

یہ جو بے رُخی ہے بجا نہیں، یہ ادائیں کیوں یہ غرور کیا
یہ گریز کس لیے اس قدر، یہ خفـا خفـا سے حضور کیــــا

تجھے یـاد کرنـا مذاق تھـا، تجھے بھول جـانـا عذاب ہے
یہ سزا ہے جرمِ فراق کی، میرے حافظے کا قصور کیا

تیـرے سـاتھ ہے جـو تیری انّــا، میرے سـاتھ میــرا نصیب ہے
مجھے تجھ سے کیسی شکائیتیں، تجھے خود پہ اتنا غرور کیا

یہ تمہارا چہرہ کتاب ہے، اسے پڑھ رہا ھوں میں ورق ورق
ذرا بــات ســادہ لکھــا کــرو، یہ محـاوروں کی سطور کیـــــا

nigah e yar

نگاہِ یار کے پردوں میں پنہاں ادا کیسی
ستم کیسا،کرم کیسا،جفا کیسی،وفا کیسی

یہ جو طوفان سمندر ہیں، سب ہستی کے منظر ہیں
اگر قسمت میں جلنـا ھو، دوا کیسی، دعُــــــا کیسی

سنے گا کون اب مجھ سے تیرے روپ کے قصّے
مجھے بھی مــار کر کـر دی کـرم کی انتہــا کیسی

اگر دل ہار ہی بیٹھے میرے ہمدم محبت میں
فنا کیسی، بقا کیسی، سزا کیسی، جــزا کیسی

بہت مدت سے ہم اپنے مقــابل سے نہیں ہـارے
بُلا لے ہم بھی دیکھیں گے، ہے شامِ قضا کیسی

Nigah e marad e momin


rah gai rasam e azaan


faqeer bhi ham


mujhe yad kar


Tuesday, January 29, 2013

I have seen

I've seen castles made out of sand,
Met people who believe destiny is engraved on the palm of their hands,

I have seen people change their faith,
Experienced love change into hate,

I have seen people grow younger with age,
and a bird who wouldn't fly out of an open cage,

I have seen love sold for money,
People who are devastated inside but outside they are funny.

I have seen the unicorn fall in love with the toad,
People who owned half the city have now hit the road,

I have learned to expect the unexpected,
Perfection does not exist, we are all defected,

Everyone cries, some just hide their tears,
They say coal turn into diamond over a thousand years,

Someone may believe you are one in a million,
For others you are just another nobody in billion.

so live life with all that you have,
cherish all your moments happy or sad,

Feel blessed with what you are!
have a happy life....

jigar thaam ke uthy

اُٹّھے تِری محفل سے تو کِس کام کے اُٹّھے
دل تھام کے بیٹھے تھے، جگر تھام کے اُٹّھے

دم بھر مِرے پہلُو میں اُنہیں چین کہاں ہے
بیٹھے، کہ بہانے سے کسی کام کے اُٹّھے

افسوس سے اغیار نے کیا کیا نہ مَلے ہاتھ
وہ بزْم سے جب ہاتھ مِرا تھام کے اُٹّھے

دنیا میں کسی نے بھی یہ دیکھی نہ نزاکت
اُن سے نہ کبھی حرف مِرے نام کے اُٹّھے

جو ظلم وستم تم نے کئے، سب وہ اُٹھائے
اک رنج والم ہم سے نہ الزام کے اُٹّھے

صدمے تو بہت قید میں جھیلے مِرے دل نے
جھونکے نہ مگر زُلفِ سیاہ فام کے اُٹّھے

ہے رشک کہ یہ بھی کہیں شیدا نہ ہوں اُس کے
تُربت سے بہت لوگ مِرے نام کے اُٹّھے

افسانۂ حُسن اُسکا ہے ہر ایک زباں پر
پردہ نہ کبھی جس کے دروبام سے اُٹّھے

آغازِ محبت میں مَزے دل نے اُٹھائے
پوچھے تو کوئی، رنج بھی الزام کے اُٹّھے

دل نذر میں دے آئے اُسی شوخ کو بیخود
بازار میں جب دام نہ اُس جام کے اُٹّھے

Fareb e zaat se niklo

فریبِ ذات سے نکلو جہاں کے سانحے دیکھو
حقیقت منکشف ھو گی کبھی تو آئینے دیکھــو

وہ اک اجنبی جس سے تعلق سرسری سا تھا
ہمارے دل میں ہوتے ہیں اسی کے تذکرے دیکھو

لکھا ہے یہ بھی وقت نے عجب اپنے مقدر میں
پلٹنا ہی نہیں تھا جس کو اسی کے راستے دیکھو

ہمیں سمجھو نہ خوش اتنا لبوں کی مسکراہٹ سے
ہماری آنکھ میں پھیلے ہزاروں حادثے دیکھو

تھکے ہارے سے بیٹھے تھے مگر تیری صدا سن کر
شکستہ پا چلے آئے ہیں ہمارے حوصلے دیکھو

har koi hae dil ki hatheli py sehra rakhy

ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے
کس کو سیراب کرےوہ کس کو پیاسا رکھے

عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا
اے میری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے

ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی بھی ہم نام تیرا
کوئی تجھ سا ھو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے

دل بھی پاگل ہے اسی ایک شخص سے وابستہ ہے
جو کسی اور کا ھونے دے نہ اپنا رکھے

ہنس نہ اتنا بھی فقیروں کے اکیلے پن پر
جا خدا میری طرح تجھ کو بھی تنہا رکھے

یہ قناعت ہے،اطاعت ہے کہ چاہت ہے فرؔاز
ہم تو راضی ہیں جس حال میں جیسا رکھے

جو لوگ کچھ نہیں کرتے کمال کرتے ہیں

نگاہ پھیر کے عذرِ وصال کرتے ہیں
مجھے وہ الٹی چھری سے حلال کرتے ہیں

Nigah phair k uzr-e-wisaal kartay hain
Mujhay who ulti churii say halal kartay hain

زبان قطع کرو، دل کو کیوں جلاتے ہو
اِسی سے شکوہ، اسی سے سوال کرتے ہیں

Zubaan Qata karo ,Dil ko kuin jalatay ho
Isi say shikwa,isi say sawal kartay hain

نہ دیکھی نبض، نہ پوچھا مزاج بھی تم نے
مریضِ غم کو یونہی دیکھ بھال کرتے ہیں

nah daikhi nabz,nah pocha mizaaj bhi tum nay
Mareez-e-Gham ko younhi daikh bhaal kartay hain

مرے مزار کو وہ ٹھوکوں سے ٹھکرا کر
فلک سے کہتے ہیں یوں پائمال کرتے ہیں

Mere mizaar ko who thoukraoun say thukra kar
Falak say kehtay hain youn paamaal kartay hain

پسِ فنا بھی مری روح کانپ جاتی ہے
وہ روتے روتے جو آنکھوں کو لال کرتے ہیں *

Pas-e-Fana bhi meri rooh kaamp jati hay
Who rotay rotay jo aankhoun ko laal kartay hain

اُدھر تو کوئی نہیں جس سے آپ ہیں مصروف
اِدھر کو دیکھیے، ہم عرض حال کرتے ہیں

Udhar to koi nahin jis say aap hain masroof
Idhar ko daikhye,ham arz-e-Haal kartay hain

یہی ہے فکر کہ ہاتھ آئے تازہ طرزِ ستم
یہ کیا خیال ہے، وہ کیا خیال کرتے ہیں

Yahi hay fikr kah hath aaye taaza Tarz-e-Sitam
Yeh kya khyal hay,who kya khyal kartay hain

وہاں فریب و دغا میں کمی کہاں توبہ
ہزار چال کی وہ ایک چال کرتے ہیں

Wohi Fareeb-o-Dagha main kami kahan toba
Hazaar chaal ki who aik chaal kartay hain

نہیں ہے موت سے کم اک جہان کا چکر
جنابِ خضر یونہی انتقال کرتے ہیں

Nahin hay moat say kam Ek jahan ka chakar
Janab-e-Khizr Younhi inteqal kartay hain

چھری نکالی ہے مجھ پر عدو کی خاطر سے
پرائے واسطے گردن حلال کرتے ہیں

Churi nikali hay Mujh par Aadow ki Khatir
Paraye wastay Gardan halal kartay hain

یہاں یہ شوق، وہ نادان، مدعا باریک
انھیں جواب بتا کر سوال کرتے ہیں

Yahan yeh shauk,who nadaan,Mudaa Bareek
Unhain jawaab bata kar Sawal kartay hain

ہزار کام مزے کے ہیں داغ الفت میں
جو لوگ کچھ نہیں کرتے کمال کرتے ہیں

Hazaar kaam mazay k hain Daagh Ulfat main
Jo log Kuch nahi kartay Kamaal kartay hain

Monday, January 28, 2013

نہ سماعتوں میں تپش گُلے، نہ نظر کو واقفِ عذاب کر

نہ سماعتوں میں تپش گُلے، نہ نظر کو واقفِ عذاب کر 
جو سُنائی دے اسے چُپ سکھا، جو دکھائی دے اسے خواب کر

ابھی مُنتشر نہ ھو اجنبی، نہ وصال رُت کے کرم جتا
 جو تیری تلاش میں گُم ھوئے کبھی اُن دنوں کا حساب کر

میرے صبر پہ کوئی اجر کیا، میری دوپہر پہ یہ ابر کیوں
 مجھے اوڑھنے دے اذّییتیں میری عادتیں نہ خراب کر

کہیں آبلوں کے بھنور بجیں، کہیں دھوپ روپ بدن سجیں
 کبھی دل کو تھل کا مزاج دے، کبھی چشمِ تر کو چناب کر

یہ ہجومِ شہرِ ستم گراں نہ سُنے گا تیری صدا کبھی
 میری حسرتوں کو سُخن سنا، میری خواہشوں سے خطاب کر
 

ik diya jalana


وہ پانی کی لہروں پہ کیا لکھ رہا تھا

وہ پانی کی لہروں پہ کیا لکھ رہا تھا
خُدا جانے حرفِ دعـــا لکھ رہـــا تھا

لکھا تھا جس نے ناول وفا کا ادھورا
وہی شخص پیار کی انتہا لکھ رہا تھا

بھلا کـــرتے کـــرتے گُـــزری جوانی
مگر پھر بھی خود کو بُرا لکھ رہا تھا

مُحبت میں نفـرت ملی تھی اُسے بھی
جو ہر شخص کو بے وفا لکھ رہا تھا

ذرا اُس کی آنکھوں سے آنسو نہ نکلے
وہ جس وقت حرفِ ســــزا لکھ رہا تھا

نمــــــازِ محبـت میــں محسؔـــن وہ اپنــے
ھوئے تھے جو سجدے قضا لکھ رہا تھا

کبھی یاد آؤ ____ تو اس طرح

کبھی یاد آؤ تو اس طرح
کہ لہو کی ساری تمازتیں
تمہیں دھوپ دھوپ سمیٹ لیں
تمہیں رنگ رنگ نکھار دیں
تمہیں حرف حرف میں سوچ لیں
تمہیں دیکھنے کا جو شوق ھو
تو دیار ہجر کی تیرگی
کوہِ مژہ کی نوک سے نوچ لیں

کبھی یاد آؤ تو اس طرح

کہ دل و نظر میں اُتر سکو
کبھی حد سے جنسِ جنوں بڑھے
تو حواس بن کے بکھر سکو
کبھی کُھل سکو شبِ وصل میں
کبھی خونِ دل میں سنور سکو
سرِ راہ گزر جو ملو ____ کبھی
نہ ٹھہر سکو ____ نہ گُزر سکو

مرا درد پھر سے غزل بُنے

کبھی گُنگناؤ تو اس طرح
مرے زخم پھر سے گُلاب ھوں
کبھی مُسکراؤ تو اس طرح
مری دھڑکنیں بھی لرز اُٹھیں
کبھی چوٹ کھاؤ ___ تو اس طرح

جو نہیں تو بڑے شوق سے

سبھی رابطے سبھی ضابطے
کبھی دھوپ چھاؤں میں توڑ دو
نہ شکستِ دل کا ستم سہو
نہ سُنو کسی کا عذابِ جاں
نہ کسی سے اپنی خلش کہو
یونہی خوش رھو، یونہی خوش پھرو

نہ اُجڑ سکیں، نہ سنور سکیں

کبھی دل دُکھاؤ تو اس طرح
نہ سمٹ سکیں، نہ بکھر سکیں
کبھی بھول جاؤ تو اس طرح
کسی طَور جان سے گُزر سکیں
کبھی یاد آؤ ____ تو اس طرح

Sunday, January 27, 2013

بہت دنوں کی بات ہے

بہت دنوں کی بات ہے
یہ بات آج کی نہیں
بہت دنوں کی بات ہے
بہار کو یاد بھی نہیں
بہت دنوں کی بات ہے
یہ بات آج کی نہیں
شباب پر بہار تھی
فضا بھی خوشگوار تھی
نجانے کیوں مچل پڑا
میں اپنے گھر سے چل پڑا
کسی نے مجھ کو روک کر
بڑی ادا سے ٹوک کر
کہے کہ لوٹ آییئے
میری قسم نہ جائیے
یہ سُن کر شہر سے آ گیا
خیال تھا کہ پا گیا
وہ جو مجھ سے دور تھی
مگر وہ میری ضرور تھی
کہ اک حسین شام کو
میں چل پڑا سلام کو
گلی کا رنگ دیکھ کر
نئی ترنگ دیکھ کر
مجھ کو بڑی حیرت ھوئی
میں اسی حیرت میں تھا
کہ کسی نے جھانک کر کہا
پرائے گھر سے جائیے
میری قسم نہ آیئے
وہی حسین شام ہے
بہار جس کا نام ہے
چلا ھوں گھر کو چھوڑ کر
کوئی نہیں جو روک کر
کوئی نہیں جو ٹوک کر
کہے کہ لوٹ آیئے
میری قسم نہ جایئے

کوئی ویرانی سی ویرانی ہے

کوئی ویرانی سی ویرانی ہے
دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا

Teri yadon ki chadar

طبیعت اپنی جب گھبراتی ھے سنسان راتوں میں
ھم ایسے میں تیری یادوں کی چادر تان لیتے ھیں

خواب سارے، خیال سارے،

خواب سارے،
خیال سارے،
حقیقتوں کا لبادہ اوڑھے،
تمھاری ہستی سنوار جائیں

یہ چاند سورج،
یہ سارے تارے،
چراغ جتنے بھی جل رہے ہیں،
تمھارے چہرے کے رنگ دیکھیں تو ہار جائیں

یہ بہتی ندیا،
یہ چڑھتے دریا،
یہ گہرا ساگر،
یہ جھیل جھرنے،
یہ آبشاریں،
یہ اپنا جیون تمھاری آنکھوں پہ وار جائیں

یہ رنگ ، خوشبو
گلاب سارے،
محبتوں کے نصاب سارے،
سبھی تمھاری بلائیں لے لیں،
نظر تمھاری اتار جائیں۔

کسی روز تنہا ملو تو بتائیں

یہ تھوڑا سا جیون
ادھورا سا موسم

یہ رنگوں کی چاہت
گلابوں کی حسرت

یہ روشن سویرے
یہ مدھم اندھیرے

کسی روز تنہا ملو تو بتائیں

خیالوں کی راہیں
چمکتی نگاہیں

وفائیں نبھانا
ادائیں دکھانا

یہ اک سلسلہ ہے
مگر فاصلہ ہے

اگر جان جاؤ تو احساس رکھنا
اِسے راز رکھنا

کرو ایک وعدہ
بنا لو ارادہ

کہ احساس کرلو
وہی بات کرلو

ہماری محبت تمہاری ادائیں
کسی روز تنہا ملو تو بتائیں

us bewafa ka shaher hae or ham han dosto


Muhabbat jeet hoti hae


Wednesday, January 23, 2013

Lakhon Salaam


جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند
اُس دل افروزِ ساعت پہ لاکھوں سلام

آقاﷺ کا میلاد آیا


چاروں طرف نور چھایا آقاﷺ کا میلاد آیا
خوشیوں کا پیغام لایا آقاﷺ کا میلاد آیا

Mah e rabi ul awwal


بن کے موجِ کرم مصطفیٰﷺ آ گئے

ٹھنڈی ٹھنڈی ھوا رحمتوں کی چلی
بن کے موجِ کرم مصطفیٰﷺ آ گئے

Ya RASOOL (S.A.W.W.) ALLAH


Lakhon Salam


مصطفیٰﷺ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام


مصطفیٰﷺ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
شمع بزمِ ہدایت پہ لاکھـــوں ســــلام!!!!

Sallu alaih wa aal-he


Monday, January 21, 2013

ایک ہی جلوے میں ھوا کام تمام


ایک ہی جلوے میں ھوا کام تمام
دل بــڑا مـــرد بنـــا پھــرتــا تھـا

Tuesday, January 15, 2013

kitaabon ki tarah


Tujhe fursat hi na mili _____ parhne ki warna
Hum tere shehar mae biktey rhy kitaabon ki tarah

تجھے فــرصت ہی نـہ ملی پــڑھنــے کـی ورنہ
ہم تیرے شہر میں بکتے رہے کتابوں کی طرح

Kahin be kinar sy ratjagay


Kahin be kinar sy ratjagay!!
Kahin zar nigar sy khawab sey...
Tera kia asool hai zindagi???
Tujhy kon iska hisab dey???

Jo bicha sakon tery wastay,
Jo saja sakon tery rastay!!
Meri dastras main sitary rakh,
Meri muthiyon main gulab dey...

Ye jo khwishon ka parind hai,
Isy mosamon sy gharz nahin,,,
Ye uray ga apni he mouj main,
Isy aab dey k saraab dey!!!

Tujhy choo liya to bharak uthey!
Mery jism-o-jaan main charagh sy,,
Isi aag main mujhy raakh kar!
Isi shoulgi ko shabaab dey...

Kabhi yun bhi to ho, tery rubaro!
Main nazar mila k ye keh sakon,,
Meri hasraton ko shumar kar,
Meri kwishon ka hisab dey!!

Teri ik nigah k faiz sey
Meri kasht-e-harf chamak uthi,,
Mera lafz lafz ho kehkashan,
Mujhy aik aisi kitaab dey...!!!

Hug me

 
I want u to hug me when I
get scared...
I want u to kiss me when I
act like a kid...
I want u to care for me
When I m sick...
I wanna u to listen to me
when I wanna say u
something...
I want u to understand my
silence
when I dont've words to
express what I feel...
I want u to be there when
I need a friend...
I want u to love me for
what I am...
And above all
"I want u to complete.

Chalo Ham Maan Lete Hain

 
Chalo Ham Maan Lete Hain.
Tumhen Hum Kho Chuke Lekin.
Tumhari Yaad Ab Tak Bhi.
Hamen Betaab Rakhti Hai.
Hamaari Saans Ab Tak Bhi.
Tmhaari Aas Rkhti Hai.
Mgr Ab Ye Bhi Sunte Hain.
Tumhaari Raah Roshan Hai.
Tumhen Hai Mil Gaya Koi.
Magar Afsos..!
Ham Jesa..
Agar Paao Kahin Tum To.
Mujhe Do Lufz Likh Dena..
Kay....
MANZIL MIL GAI MUJH KO.

Waqt Saray Dua K Hote Hain

 
Qurb K Na Wafa K Hote Hain.
Saray Jhagray Ana K Hote Hain.
 
Baat Niyat Ki Sirf Hai Warna.
Waqt Saray Dua K Hote Hain.
 
Bhool Jate Hain, Mat Bura Kehna.
Log Putlay Khata K Hote Hain.
 
Wo Bazahir Jo Kuch Nahi Lagte.
Un Se Rishtay Bala K Hote Hain.
 
Wo Humara Hai Is Tarah Se Faiz.
Jaisay Banday Khuda K Hote Hain.

Milny Waly


Aik Tum Hi Naa Mil Sakay Warna
Milny Waly Bichar Bichar Ky Milay

ایک تـم ہـی نـہ مـل سکے ورنہ
ملنے والے بچھڑ بچھڑ کے ملے

Sunday, January 13, 2013

جنگل کا دستور

سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ھوتا ہے
سنا ہے جب شیر کا پیٹ بھر جائے تو
وہ حملہ نہیں کرتا
سنا ہے ھوا کے تیز جھونکے جب
درختوں کو ہلاتے ہیں
تو مینا اپنے گھر کو بھول کر
کوّے کے انڈوں کو
اپنے پیروں میں تھام لیتی ہے
سُنا ہے گھونسلے سے جب کوئی بچہ گرے تو
سارا جنگل جاگ جاتا ہے
سنا ہے پُل کوئی ٹوٹے
اور
سیلاب آ جائے تو
کسی لکڑی کے تختے پر
گُلہری، سانپ، چیتا اور بکری ساتھ ھوتے ہیں
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ھوتا ہے
تو اے خُدائے مُنصف و اکبر!
ہمارے ملک میں اب کے
جنگلوں کا ہی کوئی دستور نافذ کر دے

Tuesday, January 8, 2013

تم اگر آؤ



تم اگر بارش کے فوراً بعد مجھ سے ملنے آؤ
روشنی کو ساتھ لے آنا
میں اپنے خواب پر جھُکتے گھنے بادل کے گہرے سائے میں
جل کر چمکنا چاہتی ہوں

تازگی کو ساتھ لے آنا
میں اپنے جسم کے دیوار و در پر چھائے
بوجھل حَبس میں
کھِل کر مہکنا چاہتی ہوں

زندگی کو ساتھ لے آنا
میں اپنی آنکھ کی ہلکی نمی میں
دل کی ویرانی میں
اس پیکر میں ڈھلنا چاہتی ہوں

تم اگر بارش کے فوراً بعد مجھ سے ملنے آؤ
عشق کی دیوانگی کو، اپنے پن کی سرخوشی کو، بے خودی کو
شاعری کو
ساتھ لے آنا

kahin door paar nikal k ro


koi aashna ho kay gair ho,na kisi say haal biyan kar.
ye kathor logon ka shehar hae, kahin door paar nikal k ro

کوئی آشنا ہو کہ غیر ہو، نہ کسی سے حال بیان کر

یہ کٹھور لوگوں کا شہر ہے، کہیں دُور پار نکل کے رو

tum hi dawa karty


yeh aarzo bhi ajab waqt-e-marg thi dil main
tumhi ny zakham diye thy tum hi dawa karty

یہ آرزو بھی عجب وقتِ مرگ تھی دل میں
تمہی نے زخم دیئے تھے،تمہی دوا کرتے

Kitaab e muhabbat


کہاں کے مکتب و مُلّا,کہاں کے درس و نصاب
بس اِک کتابِ محبت رہی ہے اپنے بستے میں


kahan k maktab-o-mullaa, kahan k daras-o-nisaab
bas ik kitaab-e-muhabat rahi hae apny basty main

غم روز چلے آتے ہیں بارات کی مانند

مقروض کے بگڑے ھوئے حالات کی مانند
مجبـور کے ہـونٹــوں پہ سوالات کی مانند

دل کا تیری چاہت میں عجب حال ھوا ہے
سیــلاب ســے بــربــاد مکانـات کی مـانند

میں اُن میں بھٹکتے ھوئے جگنو کی طرح ھوں
اُس شخص کی آنکھیں ہیں کسی رات کی مانند

دل روز سجاتا ہوں میں دُلہن کی طرح
غم روز چلے آتے ہیں بارات کی مانند

اب یہ بھی نہیں یــاد کہ کیــا نـام تھا اُس کا
جس شخص کو مانگا تھا مناجات کی مانند

کس درجہ مقّدس ہے تیرے قرب کی خواہش
معصــوم سـے بچـے کـے خیـالات کی مانند

اُس شخص سے ملنا میـرا ممکن ہـی نہیـں ہـے
میں پیاس کا صحرا ھوں وہ ہے برسات کی مانند

Monday, January 7, 2013

دلِ ویراں ذرا آہستہ چـل


نامرادی کی تھکن سے جسم پتھر ھو گیا
اب سکت کیسی دلِ ویراں ذرا آہستہ چـل

لوگ واہ واہ کرتے ہیں

عجب ہُنر ہے میرے ہاتھ میں یہ شعر لکھنے کا
کہ میں اپنی بربادیاں لکھتا ھوں لوگ واہ واہ کرتے ہیں

مـسکرانا میری مجبوری ہے


شرط اُداسی سے لگا بیٹھا ھوں  
مـسکرانا میری مجبوری ہے

Friday, January 4, 2013

سزائے عمر کاٹی ہے

 
سنو ____!
گر ___ زندگی تم کو ملے
تو اس سے کہہ دینا
کہ ہم نے اس کو ٹھکرا کر
فقط سانسوں کو جھیلا ہے
کبھی ہم جی نہیں پائے
سزائے عمر کاٹی ہے
رہا بھی ہو نہیں پائے

Woh musafir jo bharay shehar mein ghar ko tarsay

Kab tulak shab kay andhairay mein sehar ko tarsay
Woh musafir jo bharay shehar mein ghar ko tarsay

Aankh thehray howay paani say bhi katraati hai
Dil woh reh'roo keh samandar kay safar ko tarsay

Mujh ko uss qehat kay mosam say bacha rub e sukhan
Jab koi ehal e hunar, arz e hunar o tarsay

aab kay iss toor musalat howa andhaira har soo
Hijar ke raat mairay deeda e tar ko tarsay

Umar itni tu ataa kar mairay fun ko khaliq...
Maira dushman mairay marnay ke khabar ko tarsay

Uss ko paa kar bhi ussay dhoond rahi hain ankhain
Jaisay paani mein koie seep gohar ko tarsay

na'shana'saye kay mousam ka asar tu daikho!
Aaina khaal o khad e aania gar ko tarsay

Aik dunia hai kay basti hai tairi ankhoon mein
Woh tu hum thay jo tairi ik nazar ko tarsay

Shoor e sur'sar mein jo sar sabaz rahi hai mohsin
Mousam e gul mein wohi shaakh samar ko tarsay

Muhabbat ho gai tum say


aay Ishq


مدتوں بعد میرا سوگ منانے آئے

 
مدتوں بعد میرا سوگ منانے آئے
لوگ بھولا ہوا کچھ یاد دلانے آئے

بڑھ گیا دل کے جنازے میں ستاروں کا ہجوم
کتنے غم ایک تیرے غم کے بہانے آئے

رات اک اُجڑی ہوئی سوچ میرے پاس آئی
اور پھر اُجڑے ہوئے کتنے زمانے آئے

ایک اک کر کے حوادث بڑی ترتیب کے ساتھ
مرحلہ وار میرا ساتھ نِبھانے آئے

نقش پختہ تھا تیرے غم کا وگرنہ موسم
بارہا دل سے میرے اس کو مٹانے آئے

Thursday, January 3, 2013

مریضِ محبت Mareez e muhabbat

 
نازک ترے مریضِ محبت کا حال ہے
دن کٹ گیا تو رات کا کٹنا محال ہے

کچھ نہ کسی سے بولیں گے

 
کچھ نہ کسی سے بولیں گے
تنہائی میں‌ رو لیں گے

ہم بے راہبروں کا کیا
ساتھ کسی کے ہو لیں گے

خود تو ہوئے رسوا لیکن
تیرے بھید نہ کھولیں گے

جیون زہر بھرا ساگر
کب تک امرت گھولیں گے

نیند تو کیا آئے گی فراز
موت آئی تو سو لیں گے

Taveez


Ye Ishq Ka Rog Jata Nahin qasam ly lo
Galy Mein Daal Kar Sary Taveez Dekhy Hein


یہ عشق کا روگ جاتا نہیں قسم لـے لـو
گلے میں ڈال کر سارے تعویذ دیکھے ہیں

wo kon sa dais hae


Wednesday, January 2, 2013

یہ ساتھ ایسا ہے کہ انسان کو تنہا نہیں کرتا

سلوک ناروا کا اس لیے شکوہ نہیں کرتا
کہ میں بھی تو کسی کی بات کی پرواہ نہیں کرتا

بہت ہوشیار ہوں اپنی لڑائی آپ لڑتا ہوں
میں دل کی بات کو دیوار پہ لکھا نہیں کرتا

اگر پڑ جائے عادت آپ اپنے ساتھ رہنے کی
یہ ساتھ ایسا ہے کہ انسان کو تنہا نہیں کرتا

زمیں پیروں سے کتنی بار ایک دن میں نکلتی ہے
میں ایسے حادثوں پہ دل مگر چھوٹا نہیں کرتا

تیرا اصرار سر آنکھوں پر تجھ کو بھول جانے کی
میں کوشش کر کے دیکھوں گا مگر وعدہ نہیں کرتا