<bgsound loop='infinite' src='http://picosong.com/3MQs.mp3'></bgsound> Rashid's Poetry: عشق اک مجنون بوڑھا دیوتا

Saturday, December 22, 2012

عشق اک مجنون بوڑھا دیوتا


عشق اک مجنون بوڑھا دیوتا
 ناشناسائی پہ حیراں
 بے حسی پر سخت نالاں دہر کی
 ہاتھ میں اک لے کے پڑیا زہر کی
 بال بکھرائے
 سمیٹے دھجیاں ملبوس کی
 پاؤں میں پہنے ہوئے زخموں کی نعلینِ کہن
 پتھروں کو کھٹکھٹاتا پھر رہا ہے
 ڈالتا پھرتا ہے نظریں قہر کی
 اپنے جھولے میں لیے کچھ بت پرانے
 اور کچھ گڑیاں کسی بیتے زمانے کی
 نہ جانے زیر لب کیا بڑبڑاتا پھر رہا ہے
 بے خبر ہے اپنی حالت سے
 خلقت ہنس رہی ہے ہر گلی کے موڑ پر
 اور سن رہا ہے سسکیاں بھی فطرت نمناک کی
 پر بیچ رستوں کی لگامیں تھام کر بھی
 کائناتوں تجردّ انگلیوں سے باندھ کر بھی
 دل میں کوئی غم چھپائے پھر رہا ہے
 وقت کی دھڑکن پہ رکھتا اپنے قدموں کے نشاں
 چکرا رہا ہے
 اڑتے پھرتے کاغذوں پتوں پروں کے درمیاں
 ہنس رہا ہے
 روتے روتے
 رو رہا ہے ہنستے ہنستے
 پتھروں، پتھر گروں کے درمیاں
 عشق اک مجنون بوڑھا دیوتا
 ہاتھ میں اک لے کے پڑیا زہر کی

No comments:

Post a Comment