<bgsound loop='infinite' src='http://picosong.com/3MQs.mp3'></bgsound> Rashid's Poetry: کبھی پھر ملیں گے تو پوچھنا

Sunday, May 19, 2013

کبھی پھر ملیں گے تو پوچھنا

ابھی کیا کہیں ، ابھی کیا سنائیں
کہ سرِفصیلِ سکوتِ جاں
کفِ روز و شب پہ شرر نما
وہ جو حرف حرف چراغ تھا
اُسے کِس بوا نے بُجھا دیا
کبھی لب ھلیں گے تو پوچھنا
سرِ سحرِ عہدِ وٍصال میں
وہ جو نِکہتوں کا ہجوم تھا
اُسے دستِ موجِ فراق نے
تہہِ خاک کب سے مِلا دیا
کبھی گُل کھلیں گے تو پوچھنا
ابھی کیا کہیں ، ابھی کیا سنائیں
یونہی خواہشوں کے فِشار میں
کبھی بے سبب کبھی بے خلل
کہاں کون کِس سے بچھر گیا
کِسے کِس نے کیسے گنوا دیا
کبھی پھر ملیں گے تو پوچھنا

No comments:

Post a Comment