<bgsound loop='infinite' src='http://picosong.com/3MQs.mp3'></bgsound> Rashid's Poetry: October 2013

Wednesday, October 23, 2013

تبصرے tabsary

عالم میں جس کی دھوم تھی اس شاہکار پر
دیمک نے جو لکھے کبھی وہ تبصرے بھی دیکھ

دل کا عالم

دل کا عالم ہے اک دریا سا
دو کناروں میں درد بہتا ہے

گُریز شب سے سحر سے کلام رکھتے تھے

گُریز شب سے سحر سے کلام رکھتے تھے
کبھی وہ دن تھے کہ زُلفوں میں شام رکھتے تھے

تمھارے ہاتھ لگے ہیں تو جو کرو سو کرو 
وگرنہ تم سے تو ہم سو غلام رکھتے تھے

ہمیں بھی گھیر لیا گھر زعم نے تو کھُلا
کُچھ اور لوگ بھی اِ س میں قیام رکھتے تھے

یہ اور بات ہمیں دوستی نہ راس آئی
ہُوا تھی ساتھ تو خُوشبو مقام رکھتے تھے

نجانے کون سی رُت میں بچھڑ گئے وہ لوگ
جو اپنے دل میں بہت احترام رکھتے تھے

وہ آ تو جاتا کبھی ، ہم تو اُس کے رستوں پر
دیے جلائے ہوئے صبح و شام رکھتے تھے

بہت تاریک صحرا ہو گیا ہے

بہت تاریک صحرا ہو گیا ہے
ہَوا کا شور گہرا ہو گیا ہے

کسی کے لمس کا یہ معجزہ ہے

بدن سارا سنہرا ہو گیا ہے

یہ دل دیکھوں کہ جس کے چار جانب

تری یادوں کا پہرہ ہو گیا ہے

وُہی ہے خال و خد میں روشنی سی

پہ تِل آنکھوں کا گہرا ہو گیا ہے

کبھی اس شخص کو دیکھا ہے تم نے

محّبت سے سنہرا ہو گیا ہے